ا. 26ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا
اسپیکر ایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور نوید قمر نے ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظورکرلیا۔
تحریک منظور ہونے کے بعد 20 اور 21 اکتوبر کو معمول کی کارروائی معطل کردی گئی۔
قبل ازیں ملکی ایوان بالا (سینیٹ) نے دوتہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی۔
سینیٹ میں آئینی ترامیم کے حق میں 65 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے، حکومت کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2 ووٹ آئے۔ ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبیلو ایم کے ارکان ایوان سے چلے گئے تھے۔
قومی اسمبلی میں ترمیم کیلئے جے یو آئی کی حمایت کے باوجود حکومت کے 5 ووٹ کم پڑگئے
قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔
حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔
حکمران اتحاد کے 3 افراد کے خلاف ریفرنس دائر ہے، اس طرح یہ تعداد 211 ہے اور جے یو آئی کے 8 اراکین کی حمایت کے ساتھ یہ تعداد 219 ہوگی اور اب حکومت کو آئینی ترمیم پاس کروانے کیلئے مزید 5 ارکان کی ضرورت ہوگی