86 سال کی عمر میں وفات پانے والی انڈیا کی معروف کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا کی آخری رسومات بدھ کو سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
رتن ٹاٹا کی آخری رسومات کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی جبکہ اُن کے تابوت کو انڈین پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔ بدھ کے روز ہونے والی آخری رسومات میں انڈین وزیر داخلہ امت شاہ سمیت متعدد سیاستدانوں، مکیش امبانی سمیت کاروباری شخصیات اور اداکار عامر خان سمیت متعدد معروف فنکاروں اور دیگر افراد نے شرکت کی تھی۔
ٹاٹا گروپ نہ صرف انڈیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے بلکہ رتن ٹاٹا کو عالمی سطح پر بھی بااثر کاروباری شخصیت قرار دیا جاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اُن کی وفات پر ملکی و غیر ملکی سطح پر افسوس ظاہر کیا گیا ہے۔
ٹاٹا گروپ کی پیرنٹ کمپنی ’ٹاٹا سنز‘ ہے جسے بالواسطہ طور پر کنٹرول کرنے والی کمپنی ’ٹاٹا ٹرسٹس‘ کو آئندہ دنوں میں ایک بڑا فیصلہ کرنا ہو گا: یعنی رتن ٹاٹا کے جانشین کا انتخاب۔
رتن ٹاٹا کی وفات سے ٹاٹا گروپ کی قیادت میں ایک خلا پیدا ہوا ہے۔ رتن ٹاٹا نے پوری زندگی شادی نہیں کی چنانچہ اُن کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے۔ اُن کا ممکنہ جانشین ٹاٹا گروپ کے 100 ملکوں میں پھیلے 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے کاروبار پر وسیع اثر و رسوخ رکھے گا۔
رتن ٹاٹا نے اپنی زندگی میں کسی کو اپنا جانشین، یعنی ٹاٹا گروپ کی 66 فیصد ملکیت رکھنے والی کمپنی ٹاٹا ٹرسٹس کا سربراہ، نامزد نہیں کیا تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا انھوں نے اپنی جانشینی کے حوالے سے بورڈ ٹرسٹیز کے ساتھ کوئی معاہدہ کر رکھا تھا یا نہیں۔
خیال رہے کہ رتن ٹاٹا سنہ 2012 میں ٹاٹا گروپ کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہو گئے تھے اور انھوں نے اپنی جگہ سائرس مستری کو چیئرمین بنایا تھا۔ تاہم سائرس مستری کو غیر متوقع طور پر سنہ 2016 میں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد رتن ٹاٹا خود ٹاٹا گروپ کے نگران چیئرمین بن گئے تھے۔ اس کے ایک سال بعد سنہ 2017 میں نترجن چندر شیکھرن کو ٹاٹا گروپ کا نیا چیئرمین بنایا گیا تھا۔
رتن ٹاٹا اپنی موت تک ٹاٹا گروپ کے امیریٹس چیئرمین رہے۔ وہ ٹاٹا ٹرسٹس کے بھی چیئرمین تھے۔ ٹاٹا ٹرسٹس اس کمپنی کا خیراتی ونگ ہے مگر یہ ٹاٹا گروپ کی پیرنٹ کمپنی ٹاٹا سنز کی اکثریتی ملکیت بھی رکھتا ہے۔
اور اب انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق رتن ٹاٹا کی جانشینی کی دوڑ میں نوئل ٹاٹا کا نام بھی گردش کر رہا ہے جو رتن ٹاٹا کے سوتیلے بھائی ہیں۔ تاحال کمپنی نے جانشینی کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔
جانشینی کی دوڑ جو کسی کارپوریٹ محاذ سے کم نہیں
رتن ٹاٹا کی وفات نے یقیناً اُن کی کمپنی کے لیے ایک خلا پیدا کیا ہے کیونکہ اب سوال یہ ہے کہ ریئل سٹیٹ، سٹیل، گاڑیوں، توانائی اور دیگر شعبوں میں پھیلی اس وسیع کمپنی کو کون کنٹرول کرے گا۔ دوسری طرف یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ خیراتی ادارے، فنون لطیفہ اور انسانی ہمدردی کے لیے قائم کیے گئے ان فنڈز کی دیکھ بھال کس کے ذمے ہو گی جو اپنی موت سے قبل رتن ٹاٹا سنبھال رہے تھے۔
مگر ٹاٹا گروپ میں جانشینی کی لڑائی کوئی نئی نہیں بلکہ اُس وقت واضح ہو گئی تھی جب سنہ 2016 میں رتن ٹاٹا نے اپنے ہی لائے سائرس مستری کی قیادت پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے گروپ میں اُن کے خلاف ہونے والی بغاوت کی مبینہ طور پر سربراہی کی تھی۔