کینیڈا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کے 6 سفارت کاروں کو نکال دیا باقی نوٹس پر ہیں۔
کینیڈا کی وزیرِخارجہ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی ایسے انسان کو کینیڈین سرزمین پر برداشت نہیں کیا جائے گا جس کے باعث مقامی سطح پر لوگوں کی سلامتی خطرے میں پڑتی ہو۔
وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈین وزیرِخارجہ میلینی جولی نے کہا کہ بھارت کے 6 سفارت کاروں کو نکالا جاچکا ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ نوٹس پر ہیں۔
یاد رہے کہ تین دن قبل بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات کو اچانک بڑا دھچکا اس وقت لگا تھا جب کینیڈا کے تفتیش کاروں نے گزشتہ برس کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں خالصتان نواز سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے 6 بھارتی سفارت کاروں کو پرسنز آف انٹریسٹ قرار دیتے ہوئے اُن سے تفتیش کا عندیہ دیا تھا۔ ان میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما بھی شامل تھے۔
بھارت نے کینیڈین حکومت کے اقدام پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے ہائی کمشنر کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا تھا اس پر کینیڈین حکومت نے سنجے کمار ورما کو نکل جانے کا حکم دیا، اس کے بعد بھارت نے بھی چند کینیڈین سفارت کاروں کو نکل جانے کا حکم دیا۔ تب سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔
میلینی جولی نے کہا کہ جو کچھ بھی کینیڈا کر رہا ہے وہ جنیوا کنونشن کے مطابق ہے یعنی سلامتی کے معاملے میں کسی نوع کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، جن بھارتی سفارت کاروں کو نوٹس پر رکھا گیا ہے ان کا تعلق ٹورونٹو اور وینکوور سے ہے۔ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب کوئی بھی سفارت کار کینیڈا کی سرزمین پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔
گزشتہ برس برٹش کولمبیا میں سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی سفارت کاروں اور دیگر افراد کے ملوث ہونے کا معاملہ وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے ستمبر میں کینیڈا کی پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا۔ بھارت نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا